پیر 23 دسمبر 2024 - 14:53
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی جنگ جہانی کی جانب پیش قدمی

حوزہ/ترکی صرف اپنے ہی مفادات کے لئے مغربی سازشوں کا شکار ہے، پوری دنیا نے اسرائیل کے لئے امداد پہنچانے سے منع کیا، لیکن ترکی اور کچھ عرب ممالک خفیہ طور پر اسرائیل کو ہر طرح کی مدد پہنچا رہے ہیں، جبکہ وہ ظاہراً فلسطین کے حق میں بہت دلچسپ بیانات دیتا ہے، لیکن اندر سے اب تک اسرائیل کا سب سے بڑا حامی رہا ہے۔

تحریر: مولانا سکندر علی ناصری

حوزہ نیوز ایجنسی | اس کے بعد یہاں سے مفادات کی جنگ شروع ہوگی، اس جنگ میں سب سے ذیادہ نقصان ترکی کو ہوگا، اس کے بعد امریکہ کا آگلہ ہدف ترکی ہے، امریکہ کچھ عرصے سے ترکی کی حکومت تبدیل کرنے کی سازش کرتا آرہا ہے، جیسے 2015 کے واقعات اس پر واضح دلیل ہیں، اب یہی دہشت گردوں کے ذریعے اردوغانی حکومت کا خاتمہ ہوگا، اس کی ایک وجہ اس کی زیر قیادت موجود دہشتگردوں کا مسئلہ ہے، ان کا کوئی مستقل ہدف نہیں ہے، تاکہ اس پر متفق ہوں ان کا سب سے اہم ہدف شکم پروری ہے اور جنسی لذت ہے، یہ جہاں سے پورا ہو یہ وہاں کے ہو جائیں گے اس لئے جہاں منفعت زیادہ ہو وہاں کام کریں گے۔

دوسری طرف کرد نشین علاقے ہیں یہ لوگ عرصے سر اٹھا رہے ہیں اور ان دونوں کو امریکہ ترکی کے خلاف استعمال کرےگا۔ سلطنت عثمانیہ کا قیام ترکی کا ایک درینہ خواب رہا ہے۔ اور دوسرا یہ نیٹو میں شامل ہونے کی بڑی مدت سے آرزو رکھتا ہے اور اس کا بےتابی سے انتظار کر رہا ہے وہ اسے پہلے بھی اس جھانسہ میں پھنس گیا تھا یورپین ممالک اسے وعدہ وعید دیا تھا اور بعد میں اس سے مکر گئے تھے اور مغربی ممالک کو اس کی اس کمزوری کا باخوبی علم ہے، لہٰذا اسے لالچ اور طمع دیکر دمشق کے خلاف اکسا رہے ہیں اور یہ اپنی آنکھیں بند کر کے میدان میں اترتا رہا ہے 2011 میں بھی اسی ترکی نے شام کے خلاف شورش میں بڑا حصہ لیا 8سال تک وہ داعش کی حمایت کرتا رہا اور یہ دہشتگرد گروہ شام عراق میں معصوم بے گناہ افراد کی گلے کاٹتا رہا اور ترکی کی طرف سے تمام ضروری امکانات اس گروہ کو فراہم ہوتی رہی ہیں اخر یہ سب بے نتیجہ ہوگیا داعش کا خاتمہ ہوا تو یہ اور کچھ عرب ممالک پھر سے دمشق سے تعلقات قائم کرنے میں لگ گے۔ اس وقت پھر ترکی اور کچھ عرب ممالک وہی اسرائیل اور امریکہ کے عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہیں تاکہ غزہ اور لبنان میں اسرائیل غاصب حکومت کی شکست، فاش نہ ہو۔ ترکی صرف اپنے ہی مفادات کے لئے مغربی سازشوں کا شکار ہے پوری دنیا نے اسرائیل کے لئے امداد پہنچانے سے منع کیا لیکن ترکی اور کچھ عرب ممالک نے خفیہ طور پر اسرائیل کو ہر طرح کی مدد پہنچا رہے ہیں۔ لیکن وہ ظاہرا فلسطین کے حق میں بہت دلچسپ بیانات دیتا ہے لیکن اندر سے اب تک اسرائیل کا سب سے بڑا حامی رہا حالیہ دنوں میں ایک دفعہ ترکی نے اسرائیل کے خلاف بیان دیا کہ وہ نتن یاھو پر عالمی عدالت میں مقدمہ کرنے جارہا ہے تاکہ ان جیسے بیانات سے سادہ لوح افراد متاثر ہوں لیکن بیان کے بعد نہ وہ عالمی عدالت گیا نہی اس پر کوئی کیس کیا۔ اسی طرح سعودی عربیا بھی ہے کہ عوام میں اس وقت ایک افواہ یہ ہے کہ سعودی عربیا امریکہ کے ساتھ پہلے کی طرح تعاون کرنے پر آمدہ نہیں کیونکہ وہ فلسطینوں کے قتل میں اسرائیل کے ساتھ شریک ہے اس کا یہ بیان بھی امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کے لئے ہے ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک اسرائیلی ملعون عربستان کا جھنڈا جس پر کلمہ مبارکہ نقش ہے، سویپر کے لئے استفادہ کرتے ہوئے عربستان سے اظہار نفرت کرتاہے یہ غیر قابل قبول حرکت بھی سادہ عوام کے ذھنوں کو منحرف کرنے کی ایک چال تھی تاکہ یہ کہہ سکے کہ دیکھو اسرائیل کو عربستان سے کتنی نفرت اور دشمنی ہے لیکن سعودی نے اس پر کوئی معمولی ردعمل نہیں دکھایا غزہ کے قرب و جوار میں موجود مسلم ممالک کی منافقت یہ ہے کہ ظاھرا کرتے کچھ ہے اور واقعیت ان کی کچھ اور ہے اس لئے اسرائیل فلسطین میں قتل عام کر رہا ہے یہ سارے ممالک خاموش ہیں بہت سے کم افراد جانتے ہیں کہ امریکہ کا فوجی اڈہ وہاں پر کام کر رہا ہے اور اسرائیلی لابی انتظامی امور چلاتی ہے جتنے عرب ممالک ہیں سب میں امریکہ کی فوج مستقر ہے۔اس دہشتگرد گروہ کا اصلی ھدف خطے میں اسرائیل اور امریکہ کے مفادات کے لئے تحفظ فراہم کرنا ہے اگر اسلام اور مسلمین سے کچھ درد ہوتا تو تو غزہ اور لبنان کے مسلمانوں کی حمایت کرتا اسرائیل کے خلاف لڑتا کم از کم اس کے خلاف ایک مذمتی بیان دیتا جبکہ اس دہشتگرد گروہ نے ہمیشہ اسلام کا مقدس نام سے سوء استفادہ کرتا رہا اور کبھی اسلام دشمن کے خلاف کوئی مذمتی بیان نہیں دیا بلکہ اسلام مخالف قوتوں کے لئے ہمیشہ پشت پناہ رہا ہے اس وقت دنیا کی نگاہ فلسطین اور لبنان پر مرکوز تھی اور لبنان کے غیور لوگ غزہ کے مظلومین کے ساتھ تھے اس پر کاری ضرب لگانے کے لئے سوریہ پر اسرائیل امریکہ اور ترکی کی پشت پناہی میں حملے کئے تاکہ سوریہ کی توجہ لبنان اور غزہ سے ہٹے۔ ان دہشتگردوں کے جھنڈوں پر کلمہ طیب کا نقش ہی واضح دلیل ہے کہ اسرائیلی اور امریکی مفادات کو خطے میں تحفظ کرنے کے لئے ہے۔ اس جھنڈے پر کلمہ طیبہ کو الٹا لکھا ہے جب الٹا لکھتا ہے عبری زبان کا رسم الخط لگتا ہے اس کا مطلب ہے وہ اسرائیل کے لئے کام کر رہا ہے دوسرا یہ کلمہ طیبہ الٹے لکھنے سے یعنی ساحت مقدس دین اسلام اور نبی مکرم ص کی توہین کرنا ہے یعنی جس اسلام کو رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انسانیت کی فلاح اور کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے اس سے بلکل برعکس دنیا والوں کے لئے پیش کرنا مقصود ہے تاکہ دنیا اسلام کا اصلی چہرہ دیکھ ہی نہ سکے اور وہ ان مذموم عزائم کو داعش جبھ النصرہ تحریر شام و غیرہ کے توسط سے انجام دے رہا ہےسوریہ کا مسئلہ اچانک کیوں پیدا ہوا؟اس کا ریشہ بہت گہرا ہے جب ایران اور عراق بعث کے درمیان جنگ ہوئی اور پوری دنیا صدام کی حمایت کر رہی تھی اس کو مغرب کی جانب سے تمام ضروری امکانات مھیا تھیں اور اس کے باوجود خرم شھر کو امام خمینی(رہ) کے فرمان پر شب وروز کی محنت سے آذاد کیا تو مغربی ممالک حیران رہ گے اور اس خفت اور ذلت کو چھپانے کے لئے اسرائیل نے اس وقت اچانک لبنان پر حملہ کیا اور پوری آب وتاب کے ساتھ اسرائیلی حملہ کو پریس میڈیا نے نشر کیا اور صدام کی شکست کا ذکر تک مغربی میڈیا نے نہیں کیا اسی طرح آج بھی اسرائیل حزب اللہ لبنان سے شکست ہوئی اور مجبورا آتش بس پر مجبور ہوا تو تو دنیا کے سامنے اس واضح ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لئے سوریہ میں دشتگردوں کو تیار کیا اور تمام ضروری امکانات فراہم کیا ہے اور جدید اسلحوں سے مسلح کیا ہے تاکہ یہ جماعت سوریہ عوامی حکومت کے خلاف لڑیں اور امنیت اسرائیل کو یقینی بنا سکے۔ ان دہشتگردوں کی تاسیس ہی قتل، عصمت دری، غارتگری آبروزی، لوٹ مار پر ہوئی ہے اس لئے یہ جہان اپنا قدم رکھیں وہاں بربادی تباہی اور ناامنی کے علاوہ کچھ نہیں لا سکتے ہیں کیونکہ ان افراد کو اسرائیل اور امریکہ اور اسلام دشمنوں نے اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لئے بنایا ہے لہذا ان کے ہاتھوں سے کوئی خیر سرزد نہیں ہوگی، لہٰذا کسی انسان انہیں دل سے نہ ہی پہلے قبول کیا ہے نہ ہی آج ان کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے نہ ہی آئندہ کوئی انہیں قبول کرےگا، اس لئے ان کی شکست حتمی اور یقینی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .